عمران خان پر پہلے سے زیادہ اعتماد کا اظہار ووٹنگ کے وقت اسمبلی کے مناظر
Get link
Facebook
Twitter
Pinterest
Email
Other Apps
-
شیخ رشید احمد
کی اس بات پر قومی اسمبلی میں جہاں سب کو ہنسی آئی وہیں وزیرِ اعظم عمران خان بھی
مسکرا دیے کہ"اپوزیشن کے دن بہت لمبے ہوتے ہیں خان صاحب، اور اقتدار کے دن
بہت تھوڑے۔"
دوسری مرتبہ ایسا تب ہوا جب پارٹی کے رکن عامر لیاقت نے اچانک سے
مبارکباد دینے کے بعد ایک نظم سنانی شروع کردی اور وزیر اعظم عمران خان کو خاص طور
سے دھیان دینے کا کہہ کر اشعار پڑھے کہ "میرے اپنوں نے منہ ہے مجھ سے پھیرا"
یہ سنیچر کے روز قومی اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کے دوران دوسری
مرتبہ ہوا جب عمران خان تھوڑا بہت مسکراتے ہوئے نظر آئے۔ ورنہ اس کے برعکس پورے دن
کی کارروائی کے دوران عمران خان خاموش اور خیالوں میں گُم نظر آئے۔
ان کا دھیان تب ایوان میں موجود لوگوں کی طرف مبذول ہوا جب سپیکر
قومی اسمبلی اسد قیصر نے کارروائی شروع کرنے سے پہلے کہا کہ اراکین دیکھ لیں اگر
کوئی غیر حاضر ہے۔ اس بات پر عمران خان اپنی نشست سے ُمڑ کر پیچھے کی بینچز پر
دیکھنا شروع ہوگئے۔ اس دوران پیچھے بیٹھے اراکین بھی بے چینی میں اپنی نشست پر
سیدھا ہو کر بیٹھ گئے یا گھبرا کر ہنس دیے۔
ہفتہ کے روز عمران خان کے ایوان میں داخل ہوتے ہی پاکستان
تحریکِ انصاف کے مختلف اراکین عمران خان کا دل بہلانے کے لیے مختلف کام کرتے ہوئے
نظر آئے۔
جہاں کچھ اراکین نے "نوٹ کو عزت دو" کے بینر اپوزیشن کی خالی بینچز
کے سامنے لگا دیے-وہیں باقی اراکین نے نوٹوں کے ہار ان بینر پر ٹانگ دیے۔ دوسری
جانب، ہر دوسرے منٹ کوئی نہ کوئی ممبر عمران خان کو تسلی دینے کے لیے ان کی سیٹ پر
پہنچ رہا تھا۔ یا پھر وزیٹرز گیلری میں بیٹھے کارکن نعرے لگاتے ہوئے نظر آئے۔
اپوزیشن کی خالی بینچز پر تب سب کی نگاہ پڑی جب ممبر قومی اسمبلی
محسن داوڑ ایوان میں داخل ہوئے۔ انھوں نے آتے ہی پہلے خود بینر اور نوٹوں کے ہار
ہٹانا شروع کردیے اور آس پاس پوچھا کہ یہ کیا کِیا ہے؟ ان کو دیکھتے ہوئے وفاقی
وزیر مراد سعید مسکراتے ہوئے اور ان کو گلے لگانے پہنچے۔
واضح رہے کہ محسن داوڑ کی پاکستان ڈیموکریٹک الائنس میں شمولیت ایک مسئلہ بن گئی تھی جس کے نتیجے میں جمیعت علما اسلام فضل کے رہنما مولانا فضل
الرحمان نے ان کو تحریک میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ چنانچہ ہفتہ کے روز
اعتماد کے ووٹ کے دوران ان کا ایوان میں آنا عجیب تھا-
یہ ہیں پشاور کے عمار اسحاق جو کہ بینک مین ملازم تھے اور 1 2 سال تک بینک مین کام کرتے رہے اور ملازمت کے مسائل سے تنگ اآکر ملازمت چھوڑ دی-پھر مختلف کاروبار کرتے رھے مگر ھمیشہ گھر کا خرچ چلانے کے لئے اپنے دوستوں سے قرض لیتے تھے مگر کئی دوستوں نے قرض دینے سے بھی انکار کردیا شروع میں فرنیچر کاکام اپنے بہنوئی کے ساتھ مل کر کیا ناکام ھوئے، مگر دل نہیں ہارا پھر قہوہ بیچتے رہے اس کے بعد ، ربڑ اور پنسلیں بھی بیچیں مگر کامیاب نہ ھوئے، یہ کہتے ہیں ھر وقت دعا بھی کرتا تھا ک اللہ پاک کوئی اچھا کام دے دیں، ایک دن انٹرنیٹ ہر سرچ کر رہے تھے کہ کوئی کام ملے وہاں انہوں نے ایک وہڈیو دیکھی کہ ایک پاکستانی نوجوان نے کس طرح انٹرنیٹ سے 23 لاکھ کماۓ اب انکو وہ مل گیا جس کی تلاش تھی Amazon انکو یہ راز مل گیا کہ کس طرح آپ چیزیں بیچ سکتے ہیں اسطرح انہوں نے ENABLERS PAKISTAN CEO کے ثاقب اظہر کی ٹریننگ جائن کی اور پھر اپنی ایک پراڈکٹ جو گھر کے سجانے میں استعمال ہوتی ھے ایمیزون پر بیچنا شروع کی اور االلہ نے برکت دی آج ماہانہ 15 لاکھ کما رہے ہیں دل نہ ہاریں اور آگے بڑھیں اور انٹرنیٹ سے سیکھیں اور شروع کر
“NO HOUR OF LIFE SPENT ON TRACK IS WASTED” and “EVERY DAY IS A GOOD DAY WHEN YOU RUN” ٹریک پر زندگی کا کوئی ایک گھنٹہ ضائع نہیں ہوتاہے "جب آپ چلتے ہیں تو ہر دن ایک اچھا دن ہوتا ہے" یہ وہ الفاظ ہیں جو گوادر کرکٹ سٹیڈیم کے باہر نصب بورڈ پر لکھے ہوئے ہیں کرکٹ دنیا میں بہت ہی دلچسپ اور سب سے زیادہ پسند کیا جانے والا کھیل ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل دنیا کے بیشتر حصوں میں سالوں کے دوران ہونے والے پروگراموں کا انتظام کرتی ہے۔ تمام کرکٹ سے محبت کرنے والے ٹیموں اور دنیا کے مقامات کو بخوبی جانتے ہیں۔ ان حیرت انگیز مقامات میں سے کچھ اپنے مقامات یا کچھ دوسری وجوہات کی بنا پر بہت خوبصورت ، مشہور اور ناقابل فراموش ہیں۔ لیکن آج میں آپ کو کرکٹ کے ایک ایسے مقام کے بارے میں بتانے جارہا ہوں جہاں ایک بھی بین الاقوامی یا قومی میچ نہیں کھیلا گیا تھا لیکن اس کی تعمیر کے دو ماہ کے اندر ہی یہ پوری دنیا میں مشہور ہوگئی یہاں تک کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے اپنی تصاویر شیئر کرکے پنڈال کی تعریف کی ہے۔ سوشل میڈیا نے اپنے ٹویٹ کے ذریعہ اور دنیا کی توجہ کو ایک چیلنج کے طور پر اپنی طرف راغب
سینٹ کے الیکشن میں کچھ ہی وقت پہلے عجیب اور دلچسپ صورتحال سامنے آگئی جب مسلم لیگ نون کے ڈاکٹر مصدق ملک اور پیپلز پارٹی کے مصطفی کھوکھر نے اچانک خفیہ کیروں کی تصاویر سوشل میڈیا پر ڈال دیں یہ تصاویر ان کے بقول الیکشن کے لئے نصب کیئے گئے پولنگ بوتھ کے آس پاس دکھائی دی گئیں ہیں ج نو منتخب سینیٹرز کا خلف تھا اس اجلاس میں ہنگاہی کھڑا ہوگیا کہ کیمرے کس نے لگائے۔ آ اس کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخاب کیلئے میدان سج گیا ہے اور نئے منتخب اراکین نے حلف بھی اٹھا لیاہے لیکن پولنگ بوتھ سے کیمرے نکلنے کے انکشاف نے نئی مشکل کھڑی کر دی ہے تاہم اب تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جبکہ ووٹنگ کیلئے نیا پولنگ بوتھ بھی بنایا جارہاہے آج صبح ٹویٹر پر تصاویر جاری کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ بوتھ پر دو خفیہ کیمرے لگئے ہوئے ہیں جس کے بعد ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوئی اور اپوزیشن نے پولنگ بوتھ ہی اکھاڑ دیا جس کے بعد پریزائیڈنگ افسر نے فوری طور پر نیا پولنگ بوتھ بنانے اور تحقیقات کرنے کا حکم جاری کیا لیکن اب ایک اور پولنگ بوتھ کے باہر ایک اور کیمرہ لگے ہونے کا انکشاف ہواہے جس
Comments
Post a Comment